Tocilizumab- کووڈ19 کاعلاج آسان یا اور مشکل








ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں کووڈ 19 کا علاج ڈھونڈنے کے لیے سائنسدان اور ڈاکٹرز پوری کوششیں کر رہےہیں، پاکستان میں کرونا ایکسپرٹس ایڈوائزری گروپ (سی ای اے جی) کی ہدایات پر پنجاب میں مریضوں کو مہنگی ترین دوا ٹوسیلی زومیب (Tocilizumab) کے دو انجکشن دیے گئے جن کے تقریباََ 80 سے 90 فیصد تک مثبت نتائج ہیں۔کرونا کے سنگین مریضوں کی صحت یابی کا یہ نسخہ اس وقت کامیاب ہوا ہے جب پنجاب اور پاکستان میں کرونا سے متاثرہ مریضوں کی تعدادمیں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔



نیشنل ڈیزاسٹر مینجمینٹ اتھارٹی کی ویب سائیٹ کے مطابق پاکستان میں کرونا سے متاثرین کی تعداد آج ہفتہ تک 66 ہزار 450 سے زائد ہو چکی ہے جبکہ جان کی بازی ہارنے والوں کی تعداد 14سو کے قریب ترین ہے جب کہ صحتیاب ہونے والے افراد کی تعداد 24131 ہے۔ ابھی تک پنجاب میں 24ہزار اور سندھ میں 26 ہزار سے زائد کرونا وائرس کے مریض سامنے آئے ہیں۔



حوصلہ افزا نتائج

پنجاب کی کرونا کمیٹی کے وائس چیئرمین ڈاکٹر اسد اسلم نے ایک خبر رساں ادارے (انڈپینڈنٹ اردو) سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کرونا کے مریضوں کی صحت یابی کے لیے مختلف ادویات پر کلینکل ٹیسٹ کیے گئے اور کرونا ایکسپرٹس ایڈوائزری گروپ کی جانب سے منظوری کے بعد ایکٹیمرا (Actemra)کے نام سے بننے والے انجکشن کے استعمال کی منظوری دی گئی ہے۔ ا س کا کیمیائی نام ٹوسیلی زومیب (tocilizumab)ہے۔ اس دوا کے اس سے قبل چین اور امریکہ میں کرونا کے مریضوں پر تجربات کیے جا چکے ہیں جن کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں اور اب اسے دوسری ادویات کے ساتھ ملا کر ٹیسٹ کیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ موثر علاج دریافت کیا جا سکے۔


یہ دوا کام کیسے کرتی ہے؟

کرونا وائرس کے مریضوں میں جب وائرس کا حملہ ہوتا ہے تو پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے، لیکن ساتھ ہی جِسم کے مدافعتی نظام کی طرف سے وائرس کے خلاف کارروائی شروع کرتا ہے۔ اگر یہ کاروائی ضرورت سے زیادہ شدید ہو جائے تو اس سے جسم کو نقصان بھی پہنچتا ہے۔ اس حالت کو cytokine storm کہتے ہیں۔ٹوسیلی زومیب کرونا وائرس کو کچھ نہیں کہتی، البتہ وہ جسم کے مدافعتی نظام کی جانب سے کیے جانے والے شدید حملے پر بند باندھ دیتی ہے۔ یہ دوا دراصل جوڑوں کی بیماری آرتھرائٹس میں استعمال ہوتی ہے۔ یہ بیماری بھی ایسی ہے جس میں مدافعتی نظام خود جسم کو نقصان پہنچانے پر تل جاتا ہے۔


ایک بڑا سوال؟

اگریہ دوا کرونا وائرس کو کچھ نہیں کہتی اور ہمارے مدافعتی نظام کو کمزور (ضرورت سے زیادہ وائرس کے خلاف کاروائی سے روکنا) کرتی ہے تو یہ ہمارے اپنے مدافعتی نظام اور جسم کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگی۔ تو ماہرین اس دوا کا استعمال کیوں کر رہے ہیں جبکہ کرونا کے مریضوں کا مدافعتی نظام پہلے سے ہی کمزور ہوتا ہے؟


دوامہنگی یا سستی اور خرچ کون برداشت کرےگا؟

ڈاکٹر اسد اسلم نے بتایا کہ اس کے ایک انجکشن کی قیمت ساٹھ ہزار روپے اور دو انجیکشن ایک لاکھ 20 ہزار کے پڑتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کرونا ایڈوائزری گروپ کی ہدایت کے مطابق اس انجکشن کی مارکیٹ میں فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ ان مریضوں کو کی حالت سنگین ہے صرف سرکاری ہسپتال سے ہی یہ انجکشن لگائے جا ئیں گے۔ اور اس انجکشن کے تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس انجکشن سے اب تک مختلف سرکاری ہسپتالوں میں زیر علاج کرونا کے 12 سے زائد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔


کرونا کا مکمل علاج دریافت ہو گیا ہے یا نہیں؟

ڈاکٹر عطاء الرحمن (پاکستان کے معروف سائنس دان اور ماہرِ تعلیم)نے بتایا کہ کرونا کا مستقل علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوسکا، تاہم دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اس وائرس کے اثرات اور پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے تجربات جاری ہیں اس معاملے میں کافی حد تک پیش رفت ہوچکی ہے۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ آئندہ چند ہفتوں میں ایسی ادویات سامنے آ جائیں گی جن سے کرونا کا مکمل علاج ہو سکے گا۔


انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز،پاکستان، کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق بہت سے تجربات کیے جا رہے ہیں جن میں جلد ہی مثبت پیش رفت متوقع ہے، یہ کام مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔ اس کا مکمل علاج دریافت ہونے تک مرض کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہو سکتا۔ اس لیے ماہرین پوری کوشش کر رہے ہیں تاکہ جلد مکمل علاج سامنے آ سکے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ حالیہ کلینکل ٹیسٹ کی کامیابی سے کرونا کے سنگین مریضوں کے لیے فائدہ مند انجکشن عارضی طریقہ علاج ہے۔جس سے فوری طور پر مریضوں کی تشویشناک حالت پر قابو پایا جا سکتا ہے لیکن اس کا مستقل علاج ابھی دریافت ہونا باقی ہے۔



اوپر اٹھائے گئے سوال کے بارے میں آپ کیا سوچتے ہیں ؟ کیا یہ دوا کرونا وائرس کے مریضوں کیلئے اکیلی استعمال کرنی چاہیے یا پھر اس کے ساتھ کوئی اور دوا بھی شامل کی جانی چاہیے؟ اپنی رائے کا اظہار کمینٹ کر کے ضرور بتائیں۔


مزید پڑھنے کیلئے PLoSL-Pak دبائیں۔

Comments