ایک نیا نظریہ: کرونا وائرس، 5جی اور ایجنڈا نینو چپ


ایک نیا نظریہ: کرونا وائرس، 5جی اور ایجنڈا نینو چپ

کرونا وائرس اصل میں وہ چھوٹا دھماکہ ہے، جسکے بعد ایک اور بڑا  بلکہ آخری دھماکہ ہوگا۔ اصل میں اس وائرس کے زریعے تمام دنیا میں اسکی ویکسین لگوانا لازمی قرار دے دیا جائے گا۔اب تو یہ نظر آ رہا ہے آپ بغیر ویکسین لگوائے اور  سند (سرٹیفیکیٹ) حاصل کیے نا تو ہوائی سفر کرسکیں گے، نا حج و عمرہ، نا زیارتوں کو جا سکیں گے، یہاں تک کہ نکاح نامہ یعنی شادی بھی نہ ہوسکے گی۔  بچوں کو اسکول میں داخلہ نہیں ملے گا۔ اس کام میں پہلے سے شامل بل گیٹس جیسے مُخیر حضرات دل کھول کر غریب ممالک کی امداد کریں گے۔
اب آپکی شاید سمجھ میں یہ بھی آ جائے، کہ ایک کمپیوٹر سافٹ ویئر کی صلاحیت رکھنے والے دنیا کا امیر ترین شخص، اپنا کام چھوڑ کر ویکِسین کی فیلڈ میں کیوں گُھس گیا تھا؟
اس کام میں پانچ سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ مگر اسکے بعد تمام لوگوں کی رگوں میں یہ ویکسین دوڑ رہی ہوگی، یُوں سمجھ لیں کہ ایک سرکاری وائرس آپ کے اندر دوڑ رہا ہوگا، جِسے کبھی بھی، کسی بھی طرح سے مُتحرک کیا جاسکے گا۔کبھی بھی کہیں بھی کوئی وبا پھیلائی جاسکے گی، اور کم خرچ اور بالا نشین انداز سے ایسا حملہ کیا جاسکے گا، کہ جس میں نہ ہتھیار استعمال ہونگے اور نہ ہی اِملاک کو نقصان پہنچے گا۔
اسی دوران دشمن کو ویکسین بیچ کر اور قرضہ دے کر مزید اپنے جال میں پھنسایا جا سکے گا۔ تو بھائیو، کرونا یا کووِڈ-١٩  کا کام صرف آپکو ویکسین لگوانے کے لیے تیار کرنا ہے۔ اصل دھماکہ اس کے بعد ہوگا۔ اللہ ہم سب کو دجال کی چالوں اور فتنہ سے محفوظ رکھے۔
ایک نیا نظریہ: کرونا وائرس، 5G ٹیکنالوجی اور ایجنڈہ نینو چِپ!
اِکانومسٹ میگزین کے اپریل  ٢٠٢٠کے شمارے میں 5 خفیہ منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے۔اِس تحریر میں  یہودیوں کے پانچوں منصوبوںکو عیاں کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
 منصوبہ نمبر١: سب کچھ اِختیارات میں ہے (Everything is Under Control)
 اس کے معنی ہیں کہ"ہر چیز طے شدہ منصوبے کے مطابق ہمارے اِختیار میں ہے"۔
ایک طرف پوری دنیا کرونا سے ڈر کر گھروں میں بیٹھی ہوئی ہے، حکومتیں سُکڑ کر دارالحکومتوں تک محدود ہو گئیں، عوام کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے، کئی ممالک کو اپنی حیثیت برقرار رکھنے کے خطرے کا سامنا ہے۔ لیکن آپ دیکھیں وہیں یہودی میگزین فخریہ کہتا ہے کہسب کُچھ اِختیارات میں ہے۔ یہ بات عقلمندوں کے کان کھڑے کرنے کے لئے کافی ہے۔کرونا وائرس کے ذریعے جس جال کو بچھایا گیا ہے وہ بالکل توقعات کے عین مطابق پورا ہو رہا ہے۔ 
منصوبہ نمبر٢: بڑی  حکومت (Big Government)
 "اس سے مراد عالمی حکومت ہے"۔
اس بڑی حکومت کو یہودی دانا بزرگوں کی خفیہ دستاویزات"دی الیومیناٹی پروٹوکولز" میں "سُپر گورنمنٹ" کے نام سے بار بار بیان کیا گیا ہے۔جن کے مطابق پوری دنیا کی ایک ہی "عالمی سُپر گورنمنٹ" بنائی جائے گی
جس کا حکمران فِرعون و نمرود کی طرح پوری دنیا پر اپنے مسیحا کے ذریعے حُکمرانی کرے گا۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری سمجھوں گا کہ ان کی عالمی حکومت بن چکی ہے۔ جی ہاں،  ٢٤ اکتوبر ١٩٤٥ یہ اِقوام متحدہ کی صورت میں  بڑی حکومت بن چُکی ہے، صریحاََ اِس حکومت کا اعلان نہیں کیا گیا۔ ان کا منصوبہ یہ ہے کہ مستقبل میں کسی بھی وقت دنیا میں نا مناسب حالات پیدا کرکے، جیساکہ اس وقت ہیں، اقوام متحدہ کو ایک عالمی سُپر حکومت میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے جو بھی ادارے ہوں گے انہیں وزارتوں میں تبدیل کرکے اسے عالمی سُپر گورنمنٹ قرار دے دیا جائے گا۔ اس حکومت کی باگ دوڑ یہودی النسل ایسے شخص کے ہاتھ دی جائے گی جو دجال کے لیے ہیکل سُلیمانی تعمیر کرے گا اور یہودیوں کو چھوڑ کر باقی پوری دنیا کی اِقوام کو اپنا غُلام بنا لے گا۔
اب موجودہ دور میں آ جائیں، برطانوی وزیراعظم سے لیکر بہت سے عالمی رہنماؤں نے اب کُھل کر کہنا شروع کر دیا ہے کہ ایک عالمی حکومت بننی چاہیے۔ یہ سب اسی عالمی سُپر گورنمنٹ بنانے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔اب اگر اِقوام متحدہ کا کوئی ایسا حکمران بن جائے جو ویکسین دینے کا اعلان کر دے تو دُنیا کا کون سا ملک ہو گا جو اِس کی حکمرانی تسلیم نہ کرے گا ؟ اور یورپی اِتحادی ممالک کا کرونا وائرس کیخلاف ویکسین بنانے کیلئے تمام مُمالِک  کو ایک ساتھ ہو کر کام کرنے کا منصوبہ بنا کر دینا بھی اسی کی ایک کَڑی ہے۔
منصوبہ نمبر٣: آزادی (Liberty)
یہاں آزادی سے مراد دنیا کو جو آزادی حاصل ہے اس کا کنٹرول اس "خُفیہ ہاتھ" کے پاس ہے جو اِکانومسٹ نے بطور عِلامت اپنے سر ورق کی تصویر ( کَور فوٹو)کے طور پر نُمایاں کِیا ہے۔
 یہ وہ "خُفیہ ہاتھ" ہے جو پردے میں رہ کر پوری دُنیا کو چلاتا ہے۔ آپ اس ہاتھ کو یہودیوں کے 13 خفیہ خاندان سمجھیں۔ جو پوری دنیا کی معیشت، زراعت، میڈیا، حکومت الغرض ہر چیز کی باگ دوڑ سنبھالتے ہیں، ورلڈ بینک ہو یا آئی ایم ایف یہ تمام ادارے ان کی امداد (فنڈز) سے چلتے ہیں۔ اِقوام مُتحدہ کا خرچہ پانی بھی یہی دیتے ہیں اور اِقوام مُتحدہ کے تمام بڑے اداروں کے سربراہاں ان کے اپنے لوگ اور یہودی النسل ہیں۔
منصوبہ نمبر٤: جرثومہ یعنی وائرس
"کرونا وائرس" کا کنٹرول بھی اسی "خفیہ ہاتھ" کے پاس ہے۔
 جب پوری دنیا وائرس کے خوف سے کانپ رہی ہے تو یہ لوگ کون ہیں جو کہتے ہیں کہ وائرس ان کے قابو میں ہے؟ اِسرائیلی وزیر دِفاع خود کہتا ہیں کہ ہمیں وائرس سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔ کیونکہ جب 70 فیصد آبادی کو کرونا متاثر کر لے گا تو پھر اَزخود ختم ہو جائے گا۔ یعنی وہ پہلے سے جانتے ہیں کہ اِتنے فیصد آبادی متاثر ہو گی لیکن ساتھ ہی کسی قِسم کی انہیں پریشانی بھی نہیں ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ پردے کے پیچھے بہت کچھ ایسا ہے جو دنیا سے بچایا جا رہا ہے اور وہ یہ سب جانتے ہیں جب ہی تو بالکل مطمئن ہیں۔ اسی لیے نہ لاک ڈاؤن کرتے ہیں نہ ہی انہیں کوئی پریشانی ہے بلکہ اعلانیہ کہتے ہیں کہ وائرس ان کے قابو میں ہے۔
منصوبہ نمبر٥: سردیوں کے بغیر سال (The Year Without winter)
اس کو اگر عیاں کریں تو اس کا مطلب ہو گا کہ اِس سال دُنیا کو موسم سرما گھروں میں قید رہ کر گزارنا پڑ سکتا ہے۔ یاد رہے اس وقت سال کا چوتھا مہینہ اپریل چل رہا ہے لیکن انہوں نے اعلان کر دیا ہے کہ اس سال موسم سرما نہیں ہو گا یعنی دنیا موسم سرما کے مزے اس سال نہیں لے سکے گی ۔ یہاں یہ بتانا ضروری سمجھوں گا کہ کرونا وائرس پر بنی فِلمکانٹیجئین  (مُتعدی Contagion) میں بھی ایک مکالمہ  بِالکل ایسا ہی سُننے کو ملتا ہے۔ ایک لڑکی ویکسین کی عدم دستیابی پر اُکتاتے ہوئی کہتی ہے کہ یعنی اِس سال میرا موسم سرما برباد ہو جائے گا کیونکہ مجھے گھر میں قید رہ کر گزارنا ہو گا۔
اکانومسٹ جریدے، کانٹیجئین فلم اور موجودہ صُورتِحال کا آپس میں بہت گہرا تعلق نظر آ رہا ہے۔ اسکے علاوہ کچھ اور عوامل بھی ہیں جنہیں ابھی تک اکانومسٹ میگزین نے نمایاں نہیں کیا۔ شاید اگلے مہینے کے شمارے میں ظاہر کر دیں۔ میں آپ کو پہلے ہی آگاہ کر دینا چاہتا ہوں۔
 منصوبہ 5G کیا ہے؟ 
سب سے پہلے 5G  نصب (انسٹالیشن) کرنا ہے جوکہ لاک ڈاؤن کے دوران دُنیا کے بیشتر مُمالک میں چُپکے سے کی جا رہی ہے۔ عالمی مِیڈیا کو اس کے بارے میں آگاہ کرنے سےبھی روکا گیا ہے۔ مِیڈیا پر آپکو 5G کے مُتعلق کوئی  خاص خبر نہیں ملے گی۔ لندن میں مکمل لاک ڈاؤن ہے لیکن وہاں  5G نصب کرنے کا عمل بھر پُور انداز میں ہو رہا ہے۔ پاکِستان میں ٹیلی نار اور زونگ کمپنیوں نے اِشتہارات کے ذریعے  5G کی تشہیر شُروع کر رکھی ہے۔
آخر یہ 5G کیا بلا ہے؟ یہ دراصل اِنٹرنیٹ  کی تیز ترین رفتار ہے۔ جو اگر کسی علاقے میں نصب کر دی جائے تو اس پورے علاقے کو ایک "سپر کمپیوٹر" کے ذریعے ہر وقت وڈیو پر دیکھا جا سکے گا۔ علاقے کا کوئی فرد ایسا نہیں بچے گا جس کی جاسوسی ممکن نہ ہو۔ موبائل سے لیکر ٹی وی، ایل سی ڈی یا ایل ای ڈی، فرِج، آٹو پارٹس اور گھر کی تمام اشیاء میں نصب  کردہ چھوٹے خُفیہ کیمروں کے ذریعے چوبیس گھنٹے ہر فرد کی جاسوسی ممکن ہو جائے گی۔ یہ کام پہلے ہی دنیا کی بڑی افواج کرتی رہی ہیں لیکن  اسے عوامی سطح پر  لانے کا سائنسی نقصان بہت زیادہ ہے۔ کیونکہ اس ٹیکنالوجی سے خارج ہونے والی شُعاعیں اِنسانی دِماغ کے لئے اِنتہائی خطرناک ہیں۔ ماہرین کے مُطابق 5G  برقی اِشاروں(سِگنلز) میں رہنے والا اِنسان ایسا ہو گا جیسے اسکا دِماغ مائیکرو ویو اوون میں رکھا ہو۔ یہ انسان کو مختلف ذہنی بیماریوں کا شکار کر دے گی لیکن خُفیہ ہاتھ کو اِس کی پرواہ نہیں کہ انسانوں کے دِماغ پر کیا بیتتی ہے۔ انہیں صرف پوری دنیا کو اپنے قابو میں کرنے کیلئے لاکھوں انسانوں کو مارنا پڑا تو وہ اس سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ اسی وجہ سے  وہ پوری دنیا کو  کمپیوٹر پر منتقل کرنے کی کوشش رہے ہیں۔
منصوبہ  نینو چِپ (Nano Chip) بذریعہ ویکسین کیا ہے؟
حال ہی میں ایک کالم پڑھا جس میں بِل گیٹس نے ١یک ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا۔ یہ اعلان پوری دُنیا  کو  کمپیوٹر پر مُنتقل  کرنے کے متعلق تھا۔ سوال یہ ہے کہ یہ کیسے کیا جائے گا؟ اِسکا جواب ہے 5G اور نینو چِپ سے۔ دیکھیں 5G کے بُرج بظاہر تو آپ کو انٹرنیٹ کی تیز سپیڈ دینے کے لئے ہوں گے
لیکن ان کا اصل خُفیہ مقصد انسانوں میں لگی نینو چِپ  میں جمع ہونے والا  مواد (ڈیٹا)  کسی خُفیہ جگہ جمع کرنا ہو گا۔ وہ "خُفیہ ہاتھ"جسے آپ اکانومسٹ میگزین پر دیکھ سکتے ہیں پوری دنیا کے انسانوں کے دماغوں میں پیدا ہونے والی سوچ کو کسی نامعلوم جگہ پر اپنے "سُپر کمپیوٹر" کے ذریعے دیکھے گا۔
میں وثوق سے کہہ دیتا ہوں کہ وہ یہودیوں کا مسیحا ہو گا جو "اِقوام مُتحدہ کی سُپر گورنمنٹ" سنبھالتے ہی ان فنون سے انسانوں کے دِماغ بھی پڑھ لے گا بلکہ کسی کے بولنے سے پہلے اس کے خیالات بھی جان لے گا۔
بالکل ایسی ہی ایک حدیث بھی ملتی ہے کہ دجال ایک جگہ سے گزرے گا جہاں کسی شخص کے والدین فوت ہو گئے ہوں گے، وہ شخص سوچ رہا ہو گا کہ کاش میرے والدین دوبارہ زندہ ہو جائیں۔ دجال اس کی یہ سوچ اور خواہش پہچان لے گا اور اس کے بولنے سے پہلے ہی اس کے پاس جا کر اسے کہے گا کہ اگر میں تمہارے والدین کو زندہ کر دوں تو کیا تم مجھے خدا مان لو گے۔
وہ شخص بولے گا ہاں کیوں نہیں۔ پھر دجال اپنے شیاطین کو حکم دے گا وہ اس شخص کے والدین کے مُردہ اِجسام میں داخل ہو کر زندہ ہو کر کھڑے ہو جائیں گے اور اس شخص کو کہیں گے کہ بیٹا یہ (دجال) تمہارا رب ہے اس کی بات مان لو، اس کی اطاعت کرو۔
یہاں یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ دجال اور اس کی قوتوں کو شیاطین کی مدد حاصل ہو جائے گی۔ یعنی وہ کسی ایسی ٹیکنالوجی حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے جس سے دنیا میں موجود غیر مرئی مخلوق یعنی "جِنات" سے ان کا رابطہ ممکن ہو جائے گا اور اسی کی مدد سے دجال شیطانوں سے مدد لے گا۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا!  اللہ رُوئے زمین کے تمام شیاطِین کو دجال کے تابع کر دے گا
(تاکہ اس فِتنہِ عظیم سے دنیا کے آخری بہترین مُسلمانوں کی آزمائش کرے)۔ 
اب اس سارے منظرعام کو اگر مختصر بیان کیا جائے تو یہ کچھ ایسا ہو گا کہ "خُفیہ ہاتھ" کامیاب ہو رہا ہے۔ ہر چیز طے شُدہ منصُوبے کے مطابق اِن کے کنٹرول میں ہے۔ کرونا وائرس سے دنیا کو لاک ڈاؤن کروا کے وہ اپنے منصُوبے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے چپکے سے 5G تنصیبات شروع کر دی ہیں اور بِل گیٹس نے نینو چِپس کی شُروعات کے لئے اِقوام مُتحدہ سے ١ ارب ڈالر کا مُعاہدہ بھی کر لیا ہے۔ اِس معاہدے میں ویکسین بنے گی اور اسی ویکسین کے اندر اتنی چھوٹی نینو چِپس ہوں گیں کہ جو انسان کو خُوردبِین سے ہی نظر آ سکتی ہیں۔وہ دنیا کے ہر انسان کو دی جائے گی۔ Contagion فلم میں جو ویکسین سب کو دی جاتی ہے وہ ناک میں ڈالی جاتی ہے اور ساتھ ہی ایک ڈجیٹل کڑا ہاتھ میں پہنا دیا جاتا ہے۔ جس سے ان کو کسی "خفیہ جگہ" سے مانیٹر کیا جا سکتا ہے۔
اب مجھے پُورا یقین ہے کہ بِل گیٹس بھی اقوام متحدہ کو چلانے والے "خُفیہ ہاتھ" کے ساتھ مِل کر ایسی ہی ویکسین بنائے گا جو ناک یا منہ میں ڈالی جائے گی اور اسی کے ذریعے نینو چِپس بھی ہر انسان کے جسم میں داخل کی جائے گی۔ چونکہ چِپ انتہائی چھوٹی ہے اور کِسی بھی ویکسین کے ذریعے جسم میں ڈالی جا سکتی ہے لہذا کسی انسان کو پتا ہی نہیں چلے گا کہ وہ چپ زدہ ہو چکا ہے۔
 دجال کو دنیا میں خوش آمدید کہنے کی تیاریاں عروج پر ہیں ۔  جو پہلے سے اس فتنے سے آگاہ ہوں گے وہی اس سے بچ پائیں گے ۔ جو لاعِلم ہوں گے وہ پھنس جائیں گے، بہک جائیں گے، گُمراہ ہو جائیں گے، سیلابی پانی میں تِنکوں کی طرح بہہ جائیں گے۔ خواتین و حضرات سے درخواست ہے کہ اس دجال کے فتنے کو قُرآن و سنت کی روشنی میں سمجھنے کی بھر پور کوشش کریں اور اس فتنے سے بچنے کے لئے دین اِسلام میں جو راہنمائی دی گئی ہے اسے اپنی زِندگیوں میں فوری طور پر اِختیار کریں تاکہ کہیں بے خبری میں اپنی دنیا و آخرت اپنے ہاتھوں سے برباد نہ کر لیں۔ دجال کے فتنے سے بچنے کے لئے سورہ الکہف کی پہلی دس آیات کی روزانہ تِلاوت کریں اور دجال کے فتنے سے بچنے کی مسنون دعائیں یاد کر کے اپنے معمول کے اِذکار میں شامل فرمائیں۔


اللہ تعالیٰ ہمیں توبہ کرنے اور قُرآن و سُنت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثُم آمین یا ربُ العالمین۔


واللہُ عالم۔


مُصنف اور حوالاجات کی معلومات: اس مضمون کا مُصنف سہیل شہزاد  ہے اور اس مضمون میں چند ضروری ترامیم محمد نعمان نے کیں ہیں۔ یہ مضمون   مُصنف کی اجازت سے اس بلاگ پر شائع کیا گیا ہے۔

اس مضمون میں جو کچھ بھی بتایا گیا ہے اُس کے حوالہ جات کیلئے مُصنف سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔  

اگر آپکو ہمارے بلاگ پرموجود مضمون،  سائنسی مقا لوں کے خُلاصے یا روز مرہ کے مسائل پر اُردو تحریریں پسند آتی ہیں تو ہمارے بلاگ کوسبسکرائب کریں۔

Comments